اگر شہباز شریف اور انکی کابینہ نے مہنگائی کم نہ کی اور عوام کو ریلیف نہ دیا تو پوری پی ڈی ایم کے ساتھ کیا ہو گا ؟ نامور صحافی نے مستقبل کے حالات کا نقشہ کھینچ دیا

لاہور (ویب ڈیسک) نامور صحافی ندیم بسرا اپنی ایک رپورٹ میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔عمران خان نے 2016ء کی تاریخ کو دہراتے ہوئے ایک بار پھر اسلام آباد میں دھرنے کا عندیہ دے دیا ہے۔ پی ٹی آئی کے لاہور جلسے سے اتحادی حکومت پر الیکشن کی تاریخ کو جلد اعلان کرنے کے دبائو کو مزید بڑھا دیا ہے۔
جس سے بچنے کے لئے مسلم لیگ ن اور ان کے اتحادیوں کو قوم کو جلد ریلیف پیکج دینا پڑے گا جس کے لئے موجودہ حکومت اپنے اتحادی ممالک سے بیل آؤٹ پیکج کا مطالبہ کرسکتے ہیں۔ لاہور کے جلسے کے بعد پی ٹی آئی نے اگلے جلسوں کی ڈائریکشن بھی طے کرلی ہے کہ اگلے مرحلے میں ایک بار پھر لوگوں کو آسلام آباد بلایا جائے۔ اس سے قبل جلسوں میں ان مطالبات کو دہرایا جائے گا کہ آزاد خارجہ پالیسی بنائی جائے۔ سلامتی کمیٹی کا کمیشن بنانے کی بجائے سپریم کورٹ میں اس کی اوپن سماعت کی جائے۔ چیف الیکشن کمشنر پر عدم اعتماد کردیا ہے اس کوتبدیل کیا جائے اور نئے الیکشن کا اعلان کیا جائے۔ عمران خان نے لاہوریوں کو ایک بار پھر متحرک کردیا ہے جس سے جلسے کے اندر سبھی شرکاء موجودہ حکومت کے خلاف اور نئے الیکشن کا مطالبہ دہراتے نظر آئے۔ تاہم صاف اور شفاف الیکشن کا کیا فارمولہ ہوسکتا ہے جس پر تمام سیاسی جماعتیں متفق ہوں۔ اس کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کا ایک جگہ بیٹھنا اور ایک لائحہ عمل بنانا ضروری ہوگا۔ پاکستان تحریک انصاف نے تحریک عدم اعتماد کا فائدہ اٹھاتے ہوئے آئندہ دنوں میں اگر مہنگائی ہوتی ہے تو وہ اس حکومت کی معاشی پالیسیوں پر تنقید کریں گے اور عوام کو موجودہ حکومت کے خلاف استعمال کریں۔