Categories
دلچسپ اور حیران کن معلومات

جہاز کا وہ کونسا حصہ ہے جہاں حادثے کی صورت میں آگ نہیں لگتی؟

لاہور: (ویب ڈیسک) جہاز کو اُڑانے سے پہلے اس کے انجن میں آگ کیوں لگائی جاتی ہے اور جانیے جہاز کا وہ کونسا حصہ ہے جہاں حادثے کی صورت میں آگ نہیں لگتی۔ جہاز سے متعلق آج ہم آپ کو ایک ایسی بات بتا رہے ہیں جسے جان کر آپ کو بھی حیرت ہوگی کہ یہ کام بھی جہاز اُڑنے سے قبل ہوتا ہے۔

جہاز اُڑائے جانے سے قبل اس کو چیک کیا جاتا ہے کہ یہ اگلی پرواز کے لیے موزوں ہے بھی یا نہیں اور اسی لیے کئی ممالک میں فلائٹس کے سفر پر جانے سے آدھا گھنٹہ قبل مکمل ٹیکنیکل مشاہدے کی رو سے چیک کیا جاتا ہے۔ اسی دوران جہاز کے انجن کو جلایا جاتا ہے جس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ جہاز کا اپنا وزن بھی ہوتا ہے اور جب اس میں مسافر سوار ہوتے ہیں تو یہ وزن دگنا ہو جاتا ہے جس سے انجن پر بھی فرق پڑتا ہے، یا بعض اوقات انجن کی کارکردگی کو جانچنے کے لیے بھی اس طرح جلایا جاتا ہے تاکہ یہ چیک کیا جا سکے کہ یہ کہیں سے خراب تو نہیں۔جہاز میں جب بھی آگ لگتی ہے، کوئی بھی حادثہ پیش آتا ہے جہاز کی سیٹیں کبھی نہیں جلتی۔ یعنی سیٹوں پر آگ کبھی نہیں لگتی جس کی وجہ یہ ہے کہ سیٹوں پر کولنگ ہائیڈرنٹس لگے ہوئے ہوتے ہیں جو کسی بھی ناگہانی آفت میں انسانوں کو جلنے سے بچانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔جہاز کا پائلٹ اگر سو جائے تو جہاز میں ایک ایسا سسٹم لگا ہوتا ہے جو پائلٹ کی چند منٹ سے زیادہ کسی حرکت نہ کرنے اور بٹن وغیرہ نہ دبانے پر خود بخود آن ہو جاتا ہے اور جہاں پائلٹ بیٹھا ہوتا ہے وہاں تیز سائرن بجنے لگتا ہے۔ اس سائرن کی آواز تیز تر ہوتی جاتی ہے اس کے علاوہ جہاز میں ہمیشہ 2 پائلٹ ہوتے ہیں کہ اگر ایک سو بھی جائے تو دوسرا پرواز کو جاری رکھ سکتا ہے اور اگر دونوں بدقسمتی سے سو جائیں تو ایک اور سسٹم الرٹ ہو جاتا ہے جو دونوں پائلٹ کی حرکات پر غور کر رہا ہوتا ہے اور کوئی حرکت محسوس نہ ہونے پر بجنے لگتا ہے جس سے پائلٹ جاگ جاتا ہے۔ جہاز کا سسٹم اتنا جدید ہوتا ہے کہ اگر 5 منٹ سے زیادہ پائلٹ حرکت نہ کرے تو زمین پر موجود کنٹرول روم میں اے ٹی سی کو سگنلز ملنے لگتے ہیں اور ہنگامی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے۔