کیا آپ جانتے ہیں کہ مسجد نبویﷺ میں بجلی کے بلب پہلی بار کب لگے؟

سعودی عرب(ویب ڈیسک) مسجد الحرام کے بعد روئے زمین پر مسلمانوں کے لیے مقدس ترین ”مسجد نبویﷺ“ کی تعمیر کا آغاز 18 ربیع الاول یکم ہجری کو ہوا، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ اس میں بجلی کے بلب پہلی بار کب لگے؟ ہم آپ کو بتاتے چلیں کہ مسجد نبویﷺ میں

ایک زمانے میں قدیم انداز سے چراغاں کیا جاتا تھا، لیکن اب عصر حاضر میں جدید سہولتوں سے کیے گئے روشنی کے انتظامات کے بعد مسجد بقعۂ نور بن گئی ہے۔ جب آنکھیں مسجد نبویﷺ کو دیکھتی ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ مسجد روشن موتیوں کے مجموعے میں تبدیل ہوگئی ہے۔ لیکن آپ یہ جان کر حیران ہوں گے کہ مسجد نبویﷺ میں بجلی کے قمقمے پہلی بار 1327ھ بہ مطابق 1909 میں لگائے گئے تھے۔ تب سے اب تک مسجد میں جدید ترین ٹیکنالوجی کی مدد سے مختلف شکل و صورت اور سائز کے بلب نصب کیے جا رہے ہیں، روشنی کے انتظامات مسلسل تبدیل ہو رہے ہیں اور ماضی کے مقابلے میں بہتر سے بہتر ہوتے جا رہے ہیں۔ مسجد نبویﷺ میں 30 سے زیادہ اقسام کے روشنی کے آلات نصب ہیں، ان کی تعداد ایک لاکھ 18 ہزار سے زیادہ ہے، مختلف سائز کے فانوس ہیں، جن کی تعداد 304 ہے، یہ فانوس مسجد کی قدیم عمارت اور اس کی دوسری توسیع والی عمارت میں نصب ہیں۔ دوسری جانب مسجد نبویﷺ کے ستونوں پر 8 ہزار سے زیادہ بلب لگے ہوئے ہیں، ان میں سے 11 ہزار ایسے ہیں جن پر اللہ کا نام لکھا ہے۔ یہ بلب مسجد نبوی کے اندر مختلف گوشوں اور دالانوں میں نصب ہیں، کئی بلب ایسے ہیں جو ایک ہزار تا 2 ہزار واٹ کے ہیں، اور یہ مسجد نبویﷺ کے صحنوں اور میناروں کو روشن کرنے کے لیے لگائے گئے ہیں۔