خان صاحب : آپ کے دوبارہ اقتدار میں آنے کا راستہ سڑکوں پر نہیں بنی گالہ کے ڈرائنگ روم میں ہے ۔۔۔۔ کپتان کو مشورہ دے دیا گیا

لاہور (صحافی گمنام ) تحریک انصاف اقتدار سے باہر ہو چکی ، اور کرسی کھو جانے پر غمزدہ ہے ۔اس شدید غم کے عالم میں ہی عمران خان پی ٹی آئی کو سڑکوں پر لے آئے ہیں ۔ کہیں عدلیہ پر الزام تراشی ہو رہی ہے اور کہیں فوج پر ۔امریکہ کو تو پہلے دن سے
اس سازش کا سرغنہ قرار دیا گیا تھا ۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ خان صاحب اپنے دور حکومت کی ناکامی اور نالائقی کو کیوں اتنی جلدی فراموش کر چکے ہیں ۔ اور انہیں دوبارہ اقتدار میں آنے کی کیا جلدی ہے ۔ ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ آخر کیا وجہ ہے کہ عمران خان ساڑھے تین سال میں اپنے ایک بھی مخالف کی بدعنوانی اور چوری ثابت کرکے اسے سزا نہ دلوا سکے ۔ الزام لگانا ، الزام لگانا اور چور چور کی گردان کے علاوہ تحریک انصاف کے پلے اقتدار میں آنے سے پہلے کیا تھا اور اب کیا ہے ؟ میرے علاوہ سب چور ، میرے علاوہ کوئی لیڈر نہیں ، میرے علاوہ کوئی وزیراعظم کی کرسی سنبھالنے کے قابل نہیں ، میرے علاوہ کوئی بہادر نہیں ، میرے علاوہ کوئی غیرتمند نہیں ۔وغیرہ وغیرہ ۔ خود پسندی اور خود فریبی کا ایک لامتناہی سلسلہ ہے جس میں عمران خان گرفتار ہیں ۔ آج عمران خان پشاور میں جلسہ کرچکے ۔ بلاشبہ پختونوں نے عمران خان کے جلسے کو کامیاب بنا دیا ۔ لیکن اس جلسے میں بے شرم ، غلام ، امریکی ایجنٹ ، بے غیرت ، چور ، ڈیزل ، بوٹ پالشیا ، چیری بلاسم جیسے القابات کی گردان نے پورے ملک کی فضا کو مکدر کر دیا ۔جلسے کے تمام مقررین بشمول عمران خان کی تقاریر کا نچوڑ یہی نکلا کہ عمران خان ایماندار باقی سارے مخالفین چور ، عمران خان بہادر باقی سب بزدل ۔ عمران خان مذہب کا علمبردار باقی سب مذہب فروش،
عمران خان غیرت مند باقی سب بے غیرت اور عمران خان محب وطن باقی سب غدار۔ صحافی گمنام کی رائے کے مطابق اب جب کہ عمران خان اقتدار سے باہر ہو چکے تو اداروں پر الزام تراشی کرنے کے لیے سڑکوں پر نکلنے کی بجائے بنی گالہ کے ڈرائنگ رومز میں بیٹھیں اور چند امور پر غور کریں (1)۔ وہ ساڑھے تین سال میں لنگر خانوں اور پناہ گاہوں یا احساس کی امدادوں کے علاوہ کچھ نہ کر پائے ، آخر کیوں ۔ (2) مہنگائی اور بے روزگاری نے عوام کی چیخیں نکلوا دیں ۔ آخر کیوں ۔ (3) پاکستانی معیشت مسلسل زوال پذیر رہی ۔ آخر کیوں ؟ (4) کسی چور اور مالی بدعنوان کو سزا نہ مل سکی ۔ آخر کیوں ؟ (5) پہلے روز سے عثمان بزدار کو وزیراعلیٰ نہ بنانے اور پھر انہیں رخصت کرنے کا مطالبہ کیا جاتا رہا ، لیکن عمران خان ٹس سے مس نہ ہوئے ۔ قابل ترین لوگوں کے باوجود ایک کٹھ پتلی کو وزیراعلیٰ برقرار رکھا گیا ۔ آخر کیوں ؟ (6) جب تک فوج ساتھ تھی تو فوج ہی سب کچھ تھی اور اب فوج نیوٹرل ہے تو فوج غدار ، آخر کیوں ؟بے شمار سوالات ہیں لیکن خان صاحب اور انکی ٹیم جو اقتدار سے نکلتے ہی دوبارہ اقتدار میں آنے کو بے چین ہے اسمبلیوں کی باقی ڈیڑھ سال کی مدت کو اپنے لیے ایک نادر موقع سمجھے ۔ تیاری کرے حکومت میں آنے کے لیے خود کو اہل بنائے ۔ پالیسی تیار کرے ۔ ٹیم تیار کرے کیونکہ ملک چلانے اور ہسپتال چلانے میں بہت فرق ہوتا ہے ۔ سب سے اہم بات فوج اگر سیاسی معاملات میں غیر جانبدار ہے تو یہ بہت اچھی بات ہے ، جس میں دم ہو گا وہی اقتدار میں آئے گا اور یہی جمہوریت ہے ۔ خدارا ملکی فضا کو خراب کرنے اور عوام کو اداروں کے خلاف بھڑکانے کی بجائے خود کو اقتدار میں آنے کے قابل بنائیں یہی آپ کے لیے بہترین راستہ ہے