ایک دہائی کے بعد نیٹ فلکس کے صارفین میں پہلی بار کمی!! کمپنی کو اربوں ڈالرز کا نقصان، حیران کن وجہ سامنے آگئی

لاہور: (ویب ڈیسک) ایک دہائی سے زیادہ عرصہ گزرنے کے بعد نیٹ فلکس کے صارفین میں پہلی بار کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ ویڈیو سٹریمنگ کمپنی نے بتایا ہے کہ اس نے سال کی پہلی سہہ ماہی میں دو لاکھ ممبر گنوائے ہیں۔ صارفین میں کمی کی وجہ کمپنی کے روس سے انخلا کے بعد امریکہ اور برطانیہ جیسی بڑی مارکیٹوں میں قیمتوں میں اضافے کو قرار دیا جا رہا ہے۔

لیکن نیٹ فلکس نے خبردار کیا ہے کہ شاید مزید نقصان ہو۔ کمپنی نے اشارہ دیا ہے کہ شاید اکاؤنٹ شیئر کیے جانے کو روکا جا سکتا ہے کیونکہ کمپنی چاہتی ہے کہ نئے اکاؤنٹ بنیں۔ کمپنی کا اندازہ ہے کہ دس کروڑ صارفین ایک دوسرے کے ساتھ پاس ورڈ شیئر کر کے اصول توڑ رہے ہیں۔ کمپنی کے سربراہ ریڈ ہیسٹنگ کا کہنا ہے کہ ’جب ہمارے صارفیب تیزی سے بڑھ رہے تھے، یہ معاملہ (اکاؤنٹ شیئرنگ) ترجیحات میں شامل نہیں تھا۔ اور اب ہم اس پر بہت سختی سے کام کر رہے ہیں۔ بلومبرگ نیوز کے ساتھ کام کرنے والی لوکس شا نے بی بی سی کو بتایا کے ’پاس ورڈ شیئرنگ ایک لمبے عرصے سے نیٹ فلکس کے لیے ایک بڑا مسئلہ رہا ہے۔‘ ان کا کہنا تھا ’ایسا لگتا ہے کہ کمپنی ان چیزوں کی نشاندہی کر رہی ہے جس سے ان کے صارفین کو بڑھانے میں مدد ملے۔ ’انھوں نے ماضی میں بھی پاس ورڈ شیئرنگ کو روکنے کی کوشش کی تھی تاہم انھیں مشکل کا ساما کرنا پڑا تھا۔‘ اپنے شیئر ہولڈرز کو لکھے گئے ایک خط میں نیٹ فلکس کا کہنا ہے کہ وبا کے دوران اس کے نئے صارفین کی تعداد میں اضافہ ہوا تھا تاہم اب صورتحال بدل گئی ہے، کمپنی نے خبردار کیا ہے کہ شاید اگلے تین ماہ میں جولائی تک مزید 20 لاکھ صارفین چھوڑ جائیں گے۔ اس سے پہلے آخری مرتبہ کمپنی کے صارفین میں کمی اکتوبر 2011 میں ہوئی تھی۔ تاہم اب بھی دنیا بھر میں اس کے بائیس کروڑ سے زیادہ صارفین ہیں۔ نیٹ فلکس کا کہنا ہے کہ اس کی جانب سے قیمتیں بڑھائے جانے کے بعد امریکہ اور کینیڈا سے مزید چھ لاکھ صارفین نے سروس کا استعمال بند کر دیا ہے۔ نیٹ فلکس کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے توقعات کے مطابق نتائج حاصل ہو رہے ہیں اور صارفین میں کمی کے باوجود اس سے کمپنی کو معاشی فائدہ ہوگا۔ کمپنی کے مطابق گذشتہ سال کی پہلی سہہ ماہی کی آمدن 7.8 ارب ڈالر کے مقابلے میں رواں برس کی پہلی سہہ ماہی میں 9.8 ارب ڈالر آمدن ہوئی ہے۔ تاہم اس بار گذشتہ سہہ ماہیوں کے مقابلے میں سُستی رہی جبکہ منافعے میں چھ فیصد کمی ہوئی جو لگ بھگ 1.6 ارب ڈالر رہا۔ اس نقصان کی جزوی تلافی جاپان اور انڈیا میں نئے صارفین سے ہوئی۔ کمپنی اپنے کاروبار میں اضافے کے لیے بین الاقوامی مارکیٹوں پر نظریں رکھے ہوئے ہے اور تقریباً دس کروڑ صارفین کو پاس ورڈ شیئرنگ سے روکنے کے راستے تلاش کر رہی ہے، ان میں سے تقریباً تین کروڑ امریکہ اور کینیڈا میں ہیں۔ کمپنی اب اشتہارات اور اپنے دوستوں اور خاندان کے ساتھ پاس ورڈ شیئر کرنے والوں سے آمدن حاصل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ریڈ ہیسٹنگ کا کہنا تھا کہ ’جو لوگ نیٹ فلکس استعمال کرتے ہیں جانتے ہیں کہ میں اشتہارات کی پیچیدگیوں کے خلاف رہا ہوں اور سادہ سبسکرپشن کے حق میں ہوں۔‘ لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ گھریلو صارفین پر بڑھتے ہوئے اخراجات کا بوجھ پڑنے لگا ہے۔ مارکیٹ ریسرچ فرم کنٹر کی تحقیق کے مطابق برطانیہ میں گھریلو صارفین نے سال کے پہلے تین مہینوں میں پندرھ لاکھ سے زیادہ سٹریمنگ سبسکرپشنز منسوخ کیں، 38 فیصد نے کہا کہ وہ پیسہ بچانا چاہتے ہیں۔ یہ اب تک کی بلند ترین سطح ہے۔ نیٹ فلکس کو بھی شدید مقابلے کا سامنا ہے، کیونکہ ایمازوں اور ایپل سے لے کر ڈزنی جیسی روایتی میڈیا کمپنیاں بھی اپنی آن لائن سٹریمنگ سروسز میں پیسہ لگا رہی ہیں۔ اگرچہ نیٹ فلکس اور دیگر سروسز لاک ڈاؤن میں سب سے زیادہ استعمال ہوئیں تاہم صارفین اب اپنے خریداری کے رویے کے بارے میں دوبارہ سوچ رہے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ شمالی امریکہ میں لوگ کم ڈالروں میں زیادہ خدمات چاہتے ہیں۔ اس خبر کے بعد نیویارک کے بازار حصص میں کمپنی کے شیئرز میں بیس فیصد کی کمی ہوئی۔ جس سے کمپنی کو مارکیٹ میں 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ سرمایہ کاروں کے خدشات ڈزنی سمیت دیگر تفریحی فرموں کے حصص کو بھی متاثر کرتے ہیں۔