پنجاب کی سیاست سے ایک اور سرپرائز!!! عثمان بُزدار کے استعفے سے متعلق لاہور ہائیکورٹ سے بڑی خبر

لاہور ( نیوز ڈیسک ) عثمان بزدار کا بطور وزیراعلیٰ استعفیٰ منظوری کا اقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیاگیا۔درخواست میں عمران خان،عثمان بزدار، حمزہ شہباز اور عمر سرفراز چیمہ کو فریق بنایا گیا۔درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ عثمان بزدار نے اپنا استعفیٰ وزیراعظم عمران خان کو بھجوایا۔قانون کے مطابق وزیراعلیٰ اپنا استعفی

گورنر کو بھیجتا ہے۔سابق گورنر پنجاب نے غیر قانونی طور پر وزیراعلیٰ پنجاب کا استعفیٰ منظور کیا۔عدالت استعفیٰ منظور کرنے کا نوٹیفیکیشن کالعدم قرار دے۔وزیراعلیٰ پنجاب کا سارا پراسیس کالعدم قرار دے۔عثمان بزدار کو بطور وزیراعلیٰ بحال کیا جائے۔اس حوالے سے گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن نے سب سے پہلے خود وزیر اعلی کے غیر آئینی استعفی کے خلاف آواز اٹھائی لیکن لاہور ہائیکورٹ کے سامنے اس کو بدنیتی کی بناء پر چھپایا ہے۔مسلم لیگ ن نے لاہور ہائیکورٹ سے اپنے حق میں فیصلہ لینے کے لئے عدالت کو گمراہ کیا ہے۔ جرائم پیشہ لوگ ہر موقع پر واردات سے باز نہیں آتے۔خیال رہے کہ پی ٹی آئی نے نومنتخب وزیراعلیٰ حمزہ شہباز کا حلف رکوانے کے آئینی،قانونی اور دیگر تاخیری حربے استعمال کرنے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔پی ٹی آئی نے حمزہ شہباز کے وزارت اعلیٰ کے انتخاب کے نتائج کے خلاف ایک نیا پتا پھینک دیا۔گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے سابق گورنر پنجاب چوہدری سرور کی طرف سے عثمان بزدار کے استعفے کی منظوری کے طریقہ کار پر اعتراض اٹھاتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے قانونی و آئینی تفصیلات طلب کر لی ہیں اس ضمن میں ایڈووکیٹ جنرل کر خط بھی لکھ دیا گیا۔بعض حلقوں کا کہنا تھا کہ اگر سردار عثمان بزدار کا استعفی تکنیکی بنیاد پر منظور نہیں ہوتا تو اس کے بعد ہونے والا تمام پراسیس خصوصا وزارت اعلیٰ کا انتخاب بھی متنازعہ اور غیر آئینی ہو جائے گا ، اگر ایسا نہ بھی ہو تو نیا میچ ضرور پڑے گا۔