Categories
اسپیشل سٹوریز

کیا ٹوئٹر پر چلنے والے ٹرینڈز، قومی جذبات کے عکاس ہوتے ہیں؟ معلوماتی حقائق منظر عام پر

لاہور: (ویب ڈیسک) کیا ٹوئٹر پر چلنے والے ٹرینڈز ، قومی جذبات کے عکاس ہوتے ہیں؟ ، سیاسی جماعتیں کب ان ٹرینڈز کو اپنے حق میں مقبولیت کے دعوے کے طورپر زیرِ بحث لاتی ہیں اور کب ان سے لاتعلق ہوجاتی ہیں؟ سوشل میڈيا کے ماہر نے حالیہ دنوں میں چلنے والے ٹرینڈز پر دلچسپ صورتِ حال پیش کی ہے۔ سوشل میڈيا اسٹریٹجی کے ماہر اسد بیگ نے حالیہ دنوں میں سیاسی صورتحال پر چلنے والے

ٹوئٹر ٹرینڈز پر دلچسپ صورتحال پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ سوشل میڈيا ٹرینڈز قومی جذبات کے عکاس نہیں ہوتے۔ ان ا کہنا تھا کہ جب یہ ٹرینڈز کسی سیاسی جماعت کے حق میں جاتے ہيں تو سیاسی جماعت انہیں اپنی مقبولیت کے دعوے کے طورپر پیش کرتی ہے لیکن اسی ٹرینڈ کے اکاؤنٹس جب حساس موضوعات پر قومی مفاد کے خلاف جاتے ہیں تو سیاسی جماعتیں ان سے لاتعلق ہوجاتی ہیں ۔ جیسے حالیہ دنوں میں ایک اہم شخصیت کےخلاف چلنے والے ٹرینڈ کے 30 فیصد اکاؤنٹس نے امپورٹڈ حکومت نامنظور میں بھی ٹوئٹ کیا ۔ اسد بیگ کے مطابق اسی طرح اہم شخصیت کے خلاف ایک اورٹرینڈ کے 45 فیصد اکاؤنٹس نے امپورٹڈ حکومت نامنظور کے ٹرینڈ میں بھی حصہ لیا ، انہی میں سے چند ایک اکاؤنٹس خطرناک حد تک غلط معلومات پھیلا رہے تھے ، جس میں ایک تحریک انصاف کے رکن کے گھر پر ڈرون حملے کی جھوٹی ویڈیو بھی شامل ہے ، انہی اکاؤنٹس سے امپورٹڈ حکومت نامنظور پر 226 ٹوئٹس بھی بھیجے گئے۔ سوشل میڈيا اسٹریٹجی کے ماہر کے مطابق ٹوئٹر پر چلنے والے ٹرینڈز بہر حال قومی جذبات کے عکاس نہیں ہوتے ۔ ان کے مطابق پاکستان میں 34 لاکھ ٹوئٹر اکاؤنٹس تو ہیں لیکن صارف اتنے نہیں ، کیوں کہ ایک صارف ایک سے زیادہ اکاؤنٹس رکھ سکتا ہے۔ اداروں کیخلاف مہم چلانے والے 16 افراد کی فہرست تیار، گرفتاری کیلئے ٹیمیں تشکیل واضح رہےکہ دوسری جانب سکیورٹی اداروں کے خلاف سوشل میڈیا پر ہرزہ سرائی کرنے والوں کے خلاف وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نےکریک ڈاؤن شروع کردیا۔ ذرائع ایف آئی اے کے مطابق گوجرانوالا میں اداروں کے خلاف مہم چلانے والے 16 افراد کی فہرست تیار کرلی گئی اور فہرست میں شامل افراد کی گرفتاری کیلئے مشترکہ ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔